ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / چینی فوج کی اتراکھنڈ میں دراندازی کی کوشش

چینی فوج کی اتراکھنڈ میں دراندازی کی کوشش

Thu, 28 Jul 2016 05:09:17  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی، 27جولائی(آئی این ایس انڈیا ؍ایس او نیوز) گزشتہ دنوں چینی فوجیوں نے اتراکھنڈ علاقے کے چمولی ضلع میں ہندوستان کی سرحد میں دراندازی کی کوشش کی ۔ ہتھیاروں سے لیس ان فوجیوں کو علاقے میں ڈیرہ ڈالے دیکھا گیا جبکہ دونوں ممالک کے درمیان اس علاقے کو غیر فوجی رکھنے پر اتفاق ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ یہ واقعہ 19جولائی کو اس وقت پیش آیا جب ہندوستان تبت بارڈر پولیس(آئی ٹی بی پی) کے حکام سمیت کچھ دوسری ٹیم چمولی کے ضلع مجسٹریٹ کی قیادت میں باراہوتی میدان کا معائنہ کرنے گئی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی(پی ایل اے) کے فوجیوں نے چمولی کے ضلع مجسٹریٹ کی قیادت میں گئی ٹیم کو یہ کہتے ہوئے واپس بھیج دیا کہ یہ ان کا علاقہ ہے۔تقریبا 80مربع کلومیٹر رقبہ پر پھیلا بارہوتی میدان 1957سے ہی دونوں ممالک کی طرف سے ایک متنازعہ حصہ مانا جاتا رہا ہے۔اس تنازعہ کو دونوں فریق کی طرف سے مذاکرات کے ذریعے حل کئے جانے پر رضامندی بنی تھی۔ذرائع نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں سے چینی فوجیوں کو اس علاقے میں دیکھا جاتا رہا ہے اور کئی بار انہوں نے فضائی حدود کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔چینی فریق نے اپنے ہندوستانی ہم منصبوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے 19اپریل 1958کو ایک وفد بھیجا تھا۔دونوں فریق نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ اس علاقے میں اپنے فوجی نہیں بھیجیں گے، لیکن انہوں نے بارہوتی میدان کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے پر بحث سے گریز کیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ اس معاہدے کے بعد سے آئی ٹی بی پی اس علاقے میں ہتھیاروں کے ساتھ کبھی داخل نہیں ہوئی۔واضح رہے کہ آئی ٹی بی پی جموں و کشمیر میں لداخ سے لے کر شمال مشرق میں اروناچل پردیش تک پھیلی 3488کلومیٹر طویل ہندوستان -چین سرحد کی حفاظت کرتی ہے۔بہر حال، دونوں ممالک کی گاڑیوں کو میدان میں آنے جانے کی اجازت ہوتی ہے۔چینی فوجی علاقے سے فی الحال واپس چلے گئے ہیں، حالانکہ اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ علاقے میں اپنے فوجیوں کو بھیج کر 1958کے معاہدے کا غلط فائدہ اٹھا سکتے ہیں، چین اس علاقے کو وو چے کہتا ہے۔اتراکھنڈ کے وزیر اعلی ہریش راوت نے اس واقعہ کوتشویش ناک قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ مرکزی حکومت سرحد پر نگرانی بڑھانے کی ان کی درخواست پر توجہ دے گی۔دوسری طرف، مرکزی وزیر داخلہ کرن رجیجو نے کہا کہ آئی ٹی بی پی کو معاملہ دیکھنے کے لیے کہا گیا ہے۔
 


Share: